قَالَ اللهُ تَعَالَى : وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةً وَرَحْمَةً ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ ﴿٢١﴾(الروم : 21) اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ” اور (یہ بھی) اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمھارے لیے تمھاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں تا کہ تم ان سے سکون حاصل کرو، اور اس نے تمھارے درمیان محبت اور رحمت پیدا کر دی، بلاشبہ اس میں ان لوگوں کے لیے عظیم نشانیاں ہیں جو غور و فکر کرتے ہیں۔“ حدیث ۱عَنْ عَائِشَةَؓ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : النِّكَاحُ سُنَّتِي فَمَنْ لَمْ يَعْمَلْ بِسُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي. ’’حضرت عائشہ صدیقہؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : نکاح میری سنت ہے، پس جس نے میری سنت پر عمل نہ کیا اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں۔“ سنن النسائى ، رقم : 3949 ، صحيح الجامع الصغير، رقم: 3124
نکاح سنت انبیاءؑ ہے
قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّن قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً ۚ(الرعد : 38) اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ” اور بے شک ہم نے آپ سے پہلے کئی رسول بھیجے، اور ہم انھیں بیوی بچوں والے بنایا۔“ حدیث ۲وَعَنْ سَعِيدِ بن جبير قَالَ: قَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسِ هَلْ تَزَوَّجْتَ؟ قُلْتُ: لَا ، قَالَ: فَتَزَوَّجْ فَإِنَّ خَيْرَ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَكْثَرُهَا نِسَاءً. ’’اور حضرت سعید بن جبیرؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباسؓ نے مجھ سے دریافت کیا کہ تم نے شادی کر لی ہے؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں۔ آپ نے ارشاد فرمایا: شادی کر لو کیونکہ اس امت کے بہترین شخص محمد ﷺ کی بہت سی بیویاں تھیں۔“ صحيح الجامع الصغير رقم: 6807
نکاح نہ کرنے والے سے نبی کریم ﷺ کا قطع تعلقی کا اظہار
قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَاللَّهُ جَعَلَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا وَجَعَلَ لَكُم مِّنْ أَزْوَاجِكُم بَنِينَ وَحَفَدَةً وَرَزَقَكُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ ۚ أَفَبِالْبَاطِلِ يُؤْمِنُونَ وَبِنِعْمَتِ اللَّهِ هُمْ يَكْفُرُونَ ﴿٧٢﴾(النحل :72) اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : ” اور اللہ نے تمھارے لیے تمھی میں سے بیویاں بنائیں اور اسی نے تمھارے لیے تمھاری بیویوں سے بیٹے اور پوتے بنائے اور تمھیں پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا۔ کیا پھر بھی وہ باطل پر ایمان لاتے ہیں اور اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کرتے ہیں؟“ حدیث ۳وَعَنْ أَنَسَ بْنَ مَالِكِؓ يَقُولُ: جَاءَ ثَلَاثَةُ رَهْطٍ إِلَى بُيُوتِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَسْأَلُونَ عَنْ عِبَادَةِ النَّبِيِّ ، فَلَمَّا أُخْبِرُوا كَأَنَّهُمْ تَقَالُوهَا فَقَالُوا: وَأَيْنَ نَحْنُ مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَدْ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ ، قَالَ أَحَدُهُمْ: أَمَّا أَنَا فَإِنِّي أُصَلَّى اللَّيْلَ أَبَدًا ، وَقَالَ آخَرُ: أَنَا أَصُومُ الدَّهْرَ وَلَا أُفْطِرُ ، وَقَالَ آخَرُ أَنَا أَعْتَزِلُ النِّسَاءَ فَلَا أَتَزَوَّجُ أَبَدًا، فَجَاءَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ: أَنْتُمُ الَّذِينَ قُلْتُمْ كَذَا وَكَذَا؟ أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَخْشَاكُمْ لِلَّهِ وَأَتْقَاكُمْ لَهُ، لَكِنِّي أَصُومُ وَأَفْطِرُ، وَأُصَلِّي وَأَرْقُدُ، وَأَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ ، فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنّتِي فَلَيْسَ مِنِّي. ’’اور حضرت انس بن مالکؓ بیان کرتے ہیں کہ تین آدمی نبی کریم ﷺ کی ازواج مطہرات کے گھروں کی طرف آپ کی عبادت کے متعلق پوچھنے آئے جب انھیں آپ کا عمل بتایا گیا تو انھوں نے اسے کم سمجھا اور کہا کہ ہمارا آپ سے کیا مقابلہ آپ کے تو تمام اگلے پچھلے گناہ معاف کر دیے گئے ہیں۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ آج سے میں ہمیشہ رات بھر نماز پڑھا کروں گا۔ دوسرے نے کہا کہ میں ہمیشہ روزے سے رہوں گا اور کبھی ناغہ نہیں کروں گا۔ تیسرے نے کہا کہ میں عورتوں سے جدائی اختیار کرلوں گا اور کبھی نکاح نہیں کروں گا۔ پھر آپ ﷺ تشریف لائے اور ان سے پوچھا کہ تم نے ہی یہ باتیں کہی ہیں؟ خبردار! اللہ کی قسم! میں تم سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا ہوں۔ میں تم سب سے زیادہ پرہیز گار ہوں لیکن میں اگر روزے رکھتا ہوں تو افطار بھی کرتا ہوں۔ (رات میں) نماز پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور میں عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں۔ جس نے میری سنت سے بے رغبتی کی وہ مجھ سے نہیں۔“ صحیح بخاری، کتاب النکاح، رقم: 5063 ، صحیح مسلم، رقم: 1401، سنن النسائی، رقم: 3217، مسند احمد:241/3.
نکاح نصف ایمان ہے
حدیث ۴وَعَنْهُؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : إِذَا تَزَوَّجَ الْعَبْدُ فَقَدِ اسْتَكْمَلَ نِصْفَ الدِّينِ ، فَلْيَتَّقِ اللهَ فِي النِّصْفِ الْبَاقِي . ’’اور حضرت انسؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جب بندہ نکاح کرتا ہے تو اس کا آدھا دین مکمل ہو جاتا ہے اُسے چاہیے کہ وہ باقی آدھے دین میں اللہ سے ڈرے۔“ هداية الرواة، رقم: 3032، : 3032، شعب الايمان للبيهقي ، رقم: 5486، مستدرك حاكم : 161/2
پاکدامنی کی نیت سے نکاح کرنے والے کے لیے مدد الہی کی نوید
حدیث ۵وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ثَلَاثَةٌ: حَقٌّ عَلَى اللَّهِ عَوْنُهُمْ: الْمُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ، وَالْمُكَاتَبُ الَّذِي يُرِيدُ الْأَدَاءَ ، وَالنَّاكِحُ الَّذِي يُرِيدُ الْعَفَافَ. ’’اور حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : تین آدمی ایسے ہیں کہ ان کی مدد کرنا اللہ تعالیٰ پر حق ہے۔ ایک وہ مکاتب غلام جو (مکاتبت کی مقررہ) رقم ادا کرنا چاہتا ہے دوسرا ایسا نکاح کرنے والا جو پاکدامنی چاہتا ہے اور تیسرا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا۔“ سنن الترمذى، كتاب فضائل الجهاد ، رقم : 1655 ، سنن ابن ماجه رقم 18 صحيح الترغيب والترهيب، رقم: 1917
نکاح محبت والفت کا بہترین ذریعہ ہے
وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةً وَرَحْمَةً ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ ﴿٢١﴾(الروم : 21) اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : ” اور (یہ بھی) اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمھارے لیے تمھاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں تا کہ تم ان سے سکون حاصل کرو، اور اس نے تمھارے درمیان محبت اور رحمت پیدا کر دی، بلاشبہ اس میں ان لوگوں کے لیے عظیم نشانیاں ہیں جو غور و فکر کرتے ہیں۔“ حدیث ۶وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللَّهِ : لَمْ يُرَ لِلْمُتَحَابَّيْنِ مِثْلُ النِّكَاح. ’’اور حضرت ابن عباسؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ہم نے دو محبت کرنے والوں کے لیے نکاح جیسی (بہترین اور) کوئی چیز نہیں دیکھی۔“ سنن ابن ماجه ، كتاب النكاح ، رقم : 1847 ، سلسلة الصحيحة، رقم: 624.
صالح بیوی دنیا کا بہترین سامان
حدیث ۷وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِوؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم: الدُّنْيَا كُلُّهَا مَتَاعٌ، وَخَيْرُ مَتَاعِ الدُّنْيَا الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ. اور حضرت عبداللہ بن عمروؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : دنیا ساری کی ساری فائدہ اٹھانے کی چیز ہے، اور دنیا کا بہترین سامان صالح بیوی ہے۔“ صحیح مسلم، کتاب الرضاع، رقم: 1467 ، سنن ابن ماجه رقم: 1855
صالح بیوی آدمی کی خوش بختی
حدیث ۸وَعَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِى وَقَاصِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللَّهِ : مِنْ سَعَادَةِ ابْنِ آدَمَ ثَلَاثَة ، وَمِنْ شِقْوَةِ ابْنِ آدَمَ ثَلَاثَةٌ مِنْ سَعَادَةِ ابْنِ آدَمَ الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ وَالْمَسْكَنُ الصَّالِحُ ، وَالْمَرْكَبُ الصَّالِحُ ، وَمِنْ شِقْوَةِ ابْنِ آدَمَ الْمَرْأَةُ السُّوءُ، وَالْمَسْكَنُ السوء ، وَالْمَرْكَبُ السَّوْءِ. ’’اور حضرت سعد بن ابی وقاصؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : تین چیزیں اولاد آدم کی خوش بختی سے ہیں اور تین بدبختی سے اولاد آدم کی خوش بختی کی چیزیں یہ ہیں : صالح بیوی صالح رہائش اور صالح سواری اور اولادِ آدم کی بد بختی کی چیزیں یہ ہیں : بُری بیوی، بری رہائش اور بری سواری۔“ مسند احمد: 168/1 ، صحيح الترغيب ، كتاب النكاح، رقم: 1914
روز قیامت نبی ﷺ کا کثرت امت کے باعث فخر کرنا
حدیث ۹وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللَّهِ : تَزَوَّجُوْا فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمُ الْأُمَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ. ’’اور حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : نکاح کرو، بلاشبہ میں روز قیامت تمھاری کثرت کے باعث اُمتوں پر فخر کروں گا۔“ صحيح الجامع الصغير، رقم: 6807.
ہر صاحب استطاعت کو نکاح کا حکم دیا گیا ہے
حدیث ۱۰وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودِ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ : يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَائَةَ فَلْيَتَزَوَّجُ وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ . ’’اور حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے مروی ہے کہ رسول کریم ﷺ نے ہم سے فرمایا تھا : اے نوجوانو کی جماعت! تم میں جو بھی شادی کی طاقت رکھتا ہو اسے نکاح کر لینا چاہیے اور جو طاقت نہ رکھتا ہو اسے روزہ رکھنا چاہئے کیونکہ یہ خواہش نفسانی کو توڑ دے گا۔“ صحيح البخارى، كتاب النكاح، رقم: 5065 ، صحیح مسلم: رقم: 1400، سنن أبي داؤد: رقم: 3046
صاحب استطاعت کا عورتوں سے یکسر قطع تعلق ہو جانا جائز نہیں
قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ(النساء : 19) اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”اور تم ان کے ساتھ اچھے طریقے سے گزر بسر کرو۔“ حدیث ۱۱وَعَنْ سَمُرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْ التَّبَتُّلِ زَادَ زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ وَقَرَأَ قَتَادَةُ: وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِنْ قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً. ’’اور حضرت سمرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عورتوں سے الگ تھلگ رہ کر زندگی گزارنے سے منع فرمایا ہے اور قتادہؒ نے یہ آیت تلاوت کی : اور بے شک ہم نے آپ سے پہلے رسول بھیجے اور انھیں بیویاں اور اولادیں بھی عطا کیں۔“ سنن ابن ماجه ، كتاب النكاح ، رقم: 1449 - محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
ولی کے بغیر نکاح نہیں
حدیث ۱۲وَعَنْ أَبِى مُوسَى أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ: لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ. ’’اور حضرت ابو موسیٰ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : ولی کی اجازت کے بغیر نکاح درست نہیں۔“ سنن أبی داؤد، كتاب النكاح رقم 2085 - محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
نکاح میں دو عادل گواہ موجود ہوں
حدیث ۱۳وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ: لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيِّ ، وَشَاهِدِيْ عَدْل. ’’اور حضرت ابن عباسؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : ولی (کی اجازت) اور دو دیانتدار گواہوں کے بغیر نکاح نہیں ہوسکتا۔“ سنن الكبرى للبيهقي : 128/7 ، صحيح الجامع الصغير، رقم: 7557.
رضاعت بھی حرمت میں نسب کی طرح ہے
حدیث ۱۴وَعَنْ عَلِيّؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ مِنَ الرِّضَاعَةِ مَا حَرَّمَ مِنَ النَّسَبِ. ’’اور حضرت علیؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ نے رضاعت سے بھی ان رشتوں کو حرام کر دیا ہے جنھیں نسب کی وجہ سے حرام کیا ہے۔“ سنن الترمذي ، كتاب الرضاع رقم 1146، ارواء الغليل: 284/6
دو رضاعی یا نسبی بہنوں کو بیک وقت نکاح میں رکھنا
قَالَ اللهُ تَعَالَى : وَأَن تَجْمَعُوا بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ ۗ(النساء : 23) اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : ”اور تمھارا دو بہنوں کو جمع کرنا (بھی حرام ہے) مگر جو پہلے گزر گیا سو گزر گیا۔“ حدیث ۱۵وَعَنْ فَيْرُوزَ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي أَسْلَمْتُ وَتَحْتِي اُخْتَان ، قَالَ : طَلَّقْ أَيْتَهُمَا شِئْتَ. ’’حضرت فیروز ویلمیؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! بلاشبہ میں مسلمان ہو گیا ہوں اور میرے نکاح میں دو بہنیں ہیں۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ان دونوں میں سے جسے چاہے طلاق دے دے۔“ سنن أبو داؤد، كتاب الطلاق، رقم: 2243 ، سنن الترمذی، رقم: 1130
پھوپھی اور بھتیجی یا خالہ اور بھانجی کو بیک وقت نکاح میں رکھنا
حدیث ۱۶وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ: لَا يُجْمَعُ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا ، وَلا بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا. ’’اور حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ایک مرد کے نکاح میں پھوپھی اور بھتیجی اور خالہ اور بھانجی کو جمع نہ کیا جائے“ صحيح البخارى، كتاب النكاح، رقم: 5109
چار سے زیادہ عورتوں سے نکاح کرنا
قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَىٰ فَانكِحُوا مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۖ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَلَّا تَعُولُوا ﴿٣﴾(النساء : 3) اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”اور اگر تمھیں ڈر ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کر سکو گے تو ان کی بجائے ان عورتوں میں سے جو تمھیں اچھی لگیں، دو دو، تین تین اور چار چار سے نکاح کر لو، پھر اگر تمھیں ڈر ہو کہ تم انصاف نہ کر سکو گے تو ایک ہی سے (نکاح کرو) یا اپنی ملکیت کی لونڈیوں سے (ازدواجی تعلق رکھو) یہ زیادہ قریب ہے اس بات کے کہ تم ناانصافی نہیں کرو گے۔“ حدیث ۱۷وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: أَسْلَمَ غَيْلانُ بْنُ سَلَمَةَ وَتَحْتَهُ عَشْرُ نِسْوَةِ ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ : خُذْ مِنْهُنَّ أَرْبَعًا. ’’اور حضرت ابن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت غیلان بن سلمهؓ مسلمان ہوئے تو ان کے نکاح میں دس عورتیں تھیں۔ چنانچہ نبی کریم ﷺ نے ان سے ارشاد فرمایا : ان میں سے چار کو رکھ لو (اور باقی عورتوں کو چھوڑ دو)“ أرواء الغليل، رقم: 1883 ، سنن ابن ماجه رقم: 1953، سنن الترمذی، رقم: 1128
نکاح متعہ کی حرمت
حدیث ۱۸وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: لَمَّا وَلِيَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، خَطَبَ النَّاسَ ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم أَذِنَ لَنَا فِي الْمُتْعَةِ ثَلاثًا ، ثُمَّ حَرَّمَهَا ، وَاللَّهِ لَا أَعْلَمُ أَحَدًا يَتَمَتَّعُ وَهُوَ مُحْصَنْ إِلَّا رَجَمْتُهُ بِالْحِجَارَةِ، إِلَّا أَنْ يَأْتِيَنِي بِأَرْبَعَةِ يَشْهَدُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ أَحَلَّهَا بَعْدَ إِذْ حَرَّمَهَا. ’’اور حضرت عمرؓ نے دوران خطبہ کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے متعہ کی ہمیں تین مرتبہ اجازت دی پھر اسے حرام کر دیا۔ اللہ کی قسم! (اب) مجھے کسی بھی شادی شدہ کے نکاح متعہ کا علم ہوگا تو میں اسے پتھروں کے ساتھ قتل کروں گا، الا یہ کہ وہ میرے پاس چار گواہ لائے جو یہ شہادت دیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اس نکاح کو حرام کرنے کے بعد (پھر) حلال کر دیا تھا۔“ سنن ابن ماجه ، كتاب النكاح رقم : 1963 ، تلخيص الحبير : 154/3
حلالہ کرانا حرام ہے
حدیث ۱۹وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْمُحِلَّ ، وَالْمُحَلَّلَ لَهُ . ’’اور حضرت ابن مسعودؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حلالہ کرنے والے اور جس کے لیے حلالہ کیا جائے دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔“ سنن الترمذى، كتاب النكاح ، رقم: 1120
نکاح شغار منع ہے
حدیث ۲۰وَعَنِ ابْنِ عُمَرَؓ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنِ الشَّغَارِ، وَالشَّغَارُ أَنْ يُزَوجَ الرَّجُلُ ابْنَتَهُ عَلَى أَنْ يُزَوجَهُ الْآخَرُ ابْنَتَهُ لَيْسَ بَيْنَهُمَا صَدَاقُ. ’’اور حضرت ابن عمرؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے نکاح شغار سے منع فرمایا ہے اور شغار یہ ہے کہ ایک آدمی اپنی بیٹی دوسرے آدمی سے اس شرط پر بیاہ دے کہ وہ اپنی بیٹی اس سے بیاہ دے اور دونوں کا کوئی مہر مقرر نہ ہو۔“ صحيح البخارى، كتاب النكاح، رقم: 5112 ، صحیح مسلم، رقم: 1415، سنن أبوداؤد، رقم: 2074، سنن الترمذي:1124
نیک بیوی کی خوبیاں
حدیث ۲۱وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قِيْلَ لِرَسُولِ اللَّهِ : أَيُّ النِّسَاءِ خَيْرُ؟ قَالَ: الَّتِي تَسُّرُهُ إِذَا نَظَرَ ، وَتُطِيْعُهُ إِذَا أَمَرَ ، وَلَا تُخَالِفُهُ فِي نَفْسِهَا وَمَالِهَا بِمَا يَكْرَهُ. ’’اور حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ کون سی عورت سب سے بہتر ہے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ایسی عورت کہ جب اس کا شوہر اس کی طرف دیکھے تو وہ اسے خوش کر دے، جب وہ اسے کسی کام کا حکم دے تو وہ اس کی اطاعت کرے، اس کی جان اور مال کے حوالے سے اس کا شوہر جس چیز کو بھی ناپسند کرتا ہو اس میں اس کی مخالفت نہ کرے۔“ سنن النسائى، رقم: 3331 إروالغليل ، رقم: 1786 ، صحيح الجامع الصغير، رقم: 3298، سلسلة الصحيحة رقم: 1838حدیث ۲۲وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : إِذَا صَلَّتِ الْمَرْأَةِ خَمْسَهَا ، وَصَامَتْ شَهْرَهَا ، وَحَصَّنَتْ فَرْجَهَا، وَأَطَاعَتْ زَوْجَهَا، قِيْلَ لَهَا: ادْخُلِي مِنْ أَى أَبْوَابِ الْجَنَّةِ شِشْتِ. ’’اور حضرت انسؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جو عورت پانچ نمازیں ادا کرے، رمضان کے روزے رکھے، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کی اطاعت کرے، اسے (روز قیامت) کہا جائے گا جنت کے (آٹھوں) دروازوں میں سے جس سے چاہے داخل ہو جا۔“ صحیح ابن حبان، رقم : 1296 ، مجمع الزوائد : 305/4
خانگی معاملات کے ماہر حال
حدیث ۲۳وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ: خَيْرُ نِسَاءِ رَكِبْنَ الْإِبِلَ ، صَالِحُ نِسَاءِ قُرَيْشٍ أَحْنَاهُ عَلَى وَلَدٍ فِي صِغَرِهِ، وَأَرْعَاهُ عَلَى زَوْجِ فِي ذَاتِ يَدِهِ. ’’اور حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : عورتوں میں بہترین عورت قریش کی صالح عورت ہے جو اپنے بچے سے بہت زیادہ محبت کرنے والی اور اپنے شوہر کے مال اسباب میں اس کی بہت عمدہ نگہبان و نگران ثابت ہوتی ہے۔“ صحيح البخارى، كتاب النكاح رقم : 5082 ، صحیح مسلم، رقم: 257.
کیسی عورت سے نکاح کیا جائے؟
حدیث ۲۴وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ: تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ الأَرْبَع : لِمَالِهَا ، وَلِحَسَبِهَا ، وَجَمَالِهَا، وَلِدِينِهَا، فَاظْفَرُ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ. ’’اور سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : عورت سے نکاح چار اسباب سے کیا جاتا ہے اس کے مال کی وجہ سے، اس کے خاندان کی وجہ سے، اس کے حسن و جمال کی وجہ سے اور اس کے دین کی وجہ سے۔ پس تم دین دار عورت سے نکاح کر کے کامیابی حاصل کرو، اگر ایسا نہ کرے تو تیرے دونوں ہاتھ خاک آلودہ ہوں (تو نا دم و پشیماں ہو)۔“ صحيح البخارى، كتاب النكاح ، رقم: 5090 ، صحیح مسلم، رقم: 1466، سنن أبوداؤد، رقم: 2047
بہترین شوہر
حدیث ۲۵وَعَنْهُؓ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : إِذَا خَطَبَ إِلَيْكُمْ مَنْ تَرْضَوْنَ دِينَهُ وَخُلْقَهُ، فَزَوِّجُوهُ، إِلَّا تَفْعَلُوا تَكُنْ فِتْنَةٌ فِي الْأَرْضِ وَفَسَادٌ عَرِيضُ۔ ’’اور حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جب تمھارے پاس کوئی ایسا شخص نکاح کا پیغام بھیجے جس کا دین اور اخلاق تم پسند کرتے ہو تو اس سے نکاح کر دو، اگر تم ایسا نہ کرو گے تو زمین میں فتنہ اور بہت بڑا فساد ہوگا۔“ سنن الترمذى، كتاب النكاح ، رقم: 1084 ، سنن ابن ماجه ، کتاب النکاح، رقم: 1967
کسی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام بھیجنا حرام ہے
حدیث ۲۶وَعَنِ ابْنَ عُمَرَؓ كَانَ يَقُولُ: نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَبِيعَ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ ، وَلَا يَخْطُبَ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ الله حَتَّى يَتْرُكَ الْخَاطِبُ قَبْلَهُ أَوْ يَأْذَنَ لَهُ الْخَاطِبُ. ’’اور حضرت ابن عمرؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : تم میں سے کوئی اپنے بھائی کے پیغام نکاح نہ دے تاوقتیکہ اس سے پہلے پیغام نکاح دینے والا خود چھوڑ دے یا پیغام نکاح دینے والا اجازت دے دے۔“ صحيح البخاری ، کتاب النکاح، رقم: 5142، مسند احمد: 42/2.
رشتہ طے کرنے کے لیے کسی کو نمائندہ مقرر کرنا جائز ہے
حدیث ۲۷وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، أَنَّ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لِرَجُلٍ ، أَتَرْضَى أَنْ أَزَوَجَكَ فُلَانَةَ قَالَ : نَعَمْ ، وَقَالَ لِلْمَرْأَةِ : أَتَرْضَيْنَ أَنْ أُزَوَجَكِ فلانًا؟ قَالَتْ : نَعَمْ، فَزَوَّجَ أَحَدَهُمَا الْآخَرَ. ’’اور حضرت عقبہ بن عامرؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک آدمی سے کہا، کیا تمھیں یہ پسند ہے کہ میں تمھاری شادی فلاں عورت سے کرا دوں؟ اس نے کہا، ہاں! پھر آپ نے عورت سے کہا، کیا تمھیں پسند ہے کہ میں تمھاری شادی فلاں مرد سے کرا دوں؟ اس نے کہا: ہاں ! لہذا آپ نے ان کی شادی کرادی۔“ سنن أبو داؤد ، کتاب النکاح رقم : 2117
منگیتر کو ایک نظر دیکھ لینا جائز ہے
حدیث ۲۸وَعَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: خَطَبْتُ امْرَأَةً ، فَقَالَ لِي رَسُوْلُ اللَّهِ : هَلْ نَظَرْتَ إِلَيْهَا؟ قُلْتُ: لَا ، قَالَ: فَانْظُرْ إِلَيْهَا ، فإنه أخرى أنْ يُودَمَ بَيْنَكُمَا. ’’اور حضرت مغیرہ بن شعبہؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عہد رسالت میں ایک عورت کو پیغام نکاح بھیجا تو نبی کریم ﷺ نے مجھ سے دریافت کیا کہ کیا تو نے اسے دیکھا ہے؟ میں نے عرض کیا نہیں۔ آپ نے فرمایا : اُسے دیکھ لو، اس طرح زیادہ توقع ہے کہ تم میں الفت پیدا ہو جائے۔“ سنن ابن ماجه کتاب النکاح رقم : 1865 ، سلسلة الصحيحة : 151/1 ، 152
عورت ولی نہیں بن سکتی
قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَلَا تَنكِحُوا الْمُشْرِكَاتِ حَتَّىٰ يُؤْمِنَّ ۚ(البقرة : 221) اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : ”اور تم مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں۔‘‘ حدیث ۲۹وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : لَا تُزَوِّجُ الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ ، وَلَا تُزَوِّجُ الْمَرْأَةُ نَفْسَهَا ، فَإِنَّ الزَّنْيَةَ هِيَ الَّتِي تزوج نَفْسَهَا. ’’اور سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : کوئی عورت کسی دوسری عورت کا (ولی بن کر) نکاح نہ کرے اور نہ ہی خود اپنا نکاح کرے بلاشبہ وہ عورت زانیہ ہے جس نے اپنا نکاح خود کر لیا۔“ سنن ابن ماجه ، رقم: 1882 ، هداية الرواة ، كتاب النكاح، رقم: 3072
حالت احرام میں کوئی شخص ولی نہیں بن سکتا
حدیث ۳۰وَعَنْ عُثْمَانَ ابْنِ عَفَّانَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : لَا يَنْكِحُ الْمُحْرِمُ وَلَا يُنْكِحُ وَلَا يَخْطُبُ. ’’اور حضرت عثمان بن عفانؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : حالت احرام میں کوئی شخص نہ نکاح کرے، نہ نکاح کرائے اور نہ ہی نکاح کا پیغام بھیجے۔“ صحیح مسلم، کتاب النكاح، رقم: 1409
اگر لڑکی راضی نہ ہو تو ولی زبر دستی اس کا نکاح نہ کرے
حدیث ۳۱وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : الْيَتِيمَةُ تُسْتَأْمَرُ فِي نَفْسِهَا ، فَإِنْ صَمَتَتْ فَهُوَ إِذْنُهَا ، وَإِنْ أَبَتْ فَلَا جَوَازَ عليها. ’’اور حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : یتیم (بالغ لڑکی) سے اس کے نکاح کے متعلق پوچھا جائے گا۔ اگر وہ خاموش رہے تو یہی اس کی اجازت ہے اور وہ انکار کر دے تو پھر زبردستی اس کا نکاح کرنے کا کوئی جواز نہیں۔“ صحيح سنن أبو داؤد، رقم: 1825، سنن الترمذی، رقم: 1109، مسند احمد:259/2
اگر لڑکی کی رضامندی کے بغیر زبردستی نکاح کر دیا جائے؟
حدیث ۳۲وَعَنْ خَنْسَاءَ بِنْتِ خِدَامِ الْأَنْصَارِيَّةِ أَنَّ أَبَاهَا زَوْجَهَا وَهِيَ تَيْب فَكَرِهَتْ ذَلِكَ ، فَأَتَتْ رَسُولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم فَرَدَّ نِكَاحَهُ. ’’اور حضرت خنساء بنت خذام انصاریہؓ بیان کرتی ہیں کہ وہ بیوہ تھیں اور ان کے والد نے ان کا نکاح کر دیا جبکہ وہ اسے ناپسند کرتی تھیں۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں (اور اس بات کا ذکر کیا) تو آپ ﷺ نے اس کے والد کا کیا ہوا نکاح رد کر دیا۔“ صحیح البخاری ، کتاب النکاح، رقم : 5138 ، سنن أبوداؤد، رقم: 2101.حدیث ۳۳وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ جَارِيَةٌ بِكْرًا أَتَتْ النَّبِيِّ ، فَذَكَرَتْ أَنَّ أَبَاهَا زَوْجَهَا وَهِيَ كَارِهَةٌ ، فَخَيَّرَهَا النَّبِيُّ اور حضرت ابن عباسؓ سے مروی ہے کہ ایک کنواری لڑکی نبی کریم ﷺ کے پاس آئی اور ذکر کیا کہ اس کے والد نے اس کا نکاح کر دیا ہے حالانکہ وہ (اس شخص کو) نا پسند کرتی ہے تو آپ نے اسے اختیار دے دیا (کہ وہ نکاح ختم کرنا چاہے تو کر سکتی ہے)۔“ سنن أبو داؤد، كتاب النكاح ، رقم 2096
خطبہ نکاح
حدیث ۳۴وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ عَلَّمْنَا رَسُوْلُ اللَّهِ خُطْبَةَ الْحَاجَةِ إِنَّ الْحَمْدَ لِلَّهِ ، نَسْتَعِينُهُ، وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا ، مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ ولُهُ يَاَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللهَ حَقَّ تُقَتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُّسْلِمُونَ، يَايُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاء وَاتَّقُوا اللهَ الَّذِى تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا ، يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا الا يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرُ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا ’’اور حضرت ابن مسعودؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں حاجت و ضرورت کے لیے یہ خطبہ سکھایا تھا : یقیناً تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، ہم اس کی تعریف کرتے ہیں، اس کی مدد مانگتے ہیں اور اسی سے بخشش مانگتے ہیں، ہم اپنے نفسوں کے شر اور اپنی بداعمالیوں سے اللہ تعالی کی پناہ میں آتے ہیں جسے اللہ ہدایت دے اُسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا اور جسے وہ اپنے در سے دھتکار دے اس کے لیے کوئی رہبر نہیں ہو سکتا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ معبود برحق صرف اللہ تعالیٰ ہے، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ ”اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ سے اس طرح ڈرو جس طرح اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تمھیں موت نہ آئے مگر اس حالت میں کہ تم مسلمان ہو۔“ ، ”اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمھیں ایک جان سے پیدا کیا، اور اسی سے اس کا جوڑا پیدا کر کے ان دونوں سے مرد اور عورتیں کثرت سے پھیلا دیے۔ اور اللہ سے ڈرو جس کے واسطے سے تم آپس میں سوال کرتے ہو، اور رشتے توڑنے سے ڈرو، بے شک اللہ تم پر نگہبان ہے۔‘‘ ”اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ سے ڈرو اور بالکل سیدھی بات کہو۔ وہ تمھارے لیے تمھارے اعمال درست کر دے گا اور تمھارے لیے تمھارے گناہ بخش دے گا اور جو اللہ اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرے تو یقیناً اس نے کامیابی حاصل کر لی، بہت بڑی کامیابی۔“ سنن أبو داؤد، كتاب النكاح ، رقم : 2118
دلہا اور دلہن کے لیے مبارکباد کے الفاظ
حدیث ۳۵وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا رَفَأَ الْإِنْسَانَ - إِذَا تَزَوَّجَ - قَالَ: بَارَكَ اللهُ لَكَ ، وَبَارَكَ عَلَيْكَ، وَجَمَعَ بَيْنَكُمَا فِي خیر ’’اور سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب کسی شخص کو دیکھتے کہ اس نے شادی کی ہے تو فرماتے : اللہ تعالیٰ تیرے لیے برکت کرے اور تجھ پر برکت کرے اور تم دونوں کو خیر و بھلائی میں جمع کر دے۔" سنن أبو داؤد، کتاب النکاح ، رقم: 2130
نکاح اعلانیہ کرنا چاہیے
حدیث ۳۶وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم : أَعْلِنُوا النِّكَاح. ’’اور سیدنا عبداللہ بن زبیرؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : نکاح کا اعلان کرو۔“ آداب الزفاف ، ص : 183
نکاح کے بعد میاں بیوی کا تعلق وفات سے بھی ختم نہیں ہوسکتا
حدیث ۳۷وَعَنْ عَائِشَةَؓ، أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ: أَمَا تَرْضَيْنَ أَنْ تَكُوْنِيْ زَوْجَتِي فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ؟ قُلْتُ: بَلَى قَالَ: فَأَنْتِ زَوْجَتِي فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ. اور حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے (مجھ سے) ارشاد فرمایا : کیا تجھے پسند نہیں کہ تو دنیا اور آخرت میں میری بیوی رہے؟ میں نے عرض کیا، کیوں نہیں۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : تم دنیا اور آخرت میں میری بیوی ہو۔“ سلسلة الصحيحة، رقم: 1142
بیوی کی دلجوئی کے لیے کچھ کھانے کو پیش کرنا
حدیث ۳۸وَعَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ ، قَالَتْ: كُنْتُ صَاحِبَةَ عَائِشَةَ الَّتِي هَيَّأَتْهَا وَأَدْخَلْتَهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَمَعِي نِسْوَةٌ، قَالَتْ: فَوَاللَّهِ مَا وَجَدْنَا عِنْدَهُ قِرَى إِلَّا قَدَحًا مِنْ لَبَنِ . قَالَتْ: فَشَرِبَ مِنْهُ ، ثُمَّ نَاوَلَهُ عَائِشَةَ ، فَاسْتَحْيَتِ الْجَارِيَةِ ، فَقُلْنَا: لَا تَرُدِّي يَدَ رَسُولِ اللهِ ، خُذِى مِنْهُ ، فَأَخَذَتْهُ عَلَى حَيَاءِ ، فَشَرِبَتْ نْهُ ، ثُمَّ قَالَ: نَاوِلِى صَوَاحِبَكِ، فَقُلْنَا: لَا نَشْتَهِيهِ ، فَقَالَ: لَا تَجْمَعْنَ جُوْعًا وَكَذِبًا قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنْ قَالَتْ إِحْدَانَا لِشَيْءٍ نَشْتَهِيْهِ ، لَا أَشْتَهِيْهِ، بَعْدَ ذَلِكَ كَذِبًا ، قَالَ: إِنَّ الْكَذِبَ يُكْتَبُ كَذِبًا حَتَّى تُكتَبَ الْحُذَيْبَةُ كُذَيْبَةٌ. ’’اور حضرت اسماء بنت یزیدؓ کرتی ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے لیے آپ (آپ کے نکاح کے موقع پر) عائشہؓ کو زیب وزینت کے ساتھ آراستہ کر لیا تو میں آپ کے پاس آئی اور آپ کو بلایا تاکہ آپ عائشہؓ کو دیکھ لیں۔ پھر آپ آئے اور عائشتہؓ کے پہلو میں بیٹھ گئے پھر دودھ کا ایک بڑا پیالہ لایا گیا، جس سے آپ نے پیا، پھر اس پیالے کو عائشہؓ کے لیے پیش کیا لیکن عائشہؓ نے شرم وحیاء کی وجہ سے اپنا سر جھکا لیا۔ میں نے عائشہؓ کو جھڑکا اور کہا نبی ﷺ کے ہاتھ سے پیالہ پکڑ لو۔ اس پر عائشہؓ نے نبی ﷺ سے پیالہ پکڑا اور کچھ دودھ پیا۔ پھر آپ نے عائشہؓ سے کہا کہ یہ پیالہ اپنی سہیلی کو دے دو۔ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! بلکہ آپ پیالہ پکڑیں اور اس سے مزید دودھ پیئیں۔ چنانچہ پھر آپ نے اس پیالے سے دودھ پیا اور پھر مجھے پکڑا دیا۔“ مسند أحمد: 438/6 ، مسند حمیدی : 61/2 آداب الزفاف ، ص : 92
ہم بستری پر اجر و ثواب
قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: سَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّىٰ شِئْتُمْ ۖ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا :”تمھاری عورتیں کھیتی ہیں، پس تم جس طرح چاہو اپنی کھیتی میں آؤ۔“ (البقرة : 223)حدیث ۳۹وَعَنْ أَبِي ذَرٍ: أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالُوا: لِلنَّبِي : يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ بِالْأُجُورِ ، يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلّى ، وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ، وَيَتَصَدَّقُونَ بِفُضُولِ أَمْوَالِهِمْ ، قَالَ: أَوَ لَيْسَ قَدْ جَعَلَ اللَّهِ لَكُمْ مَا تَصَّدَّقُونَ؟ إِنَّ بِكُلِّ تَسْبِيحَةٍ صَدَقَةٌ ، وَكُلّ تَكْبِيرَةٍ صَدَقَةٌ ، وَكُلَّ تَحْمِيدَةٍ صَدَقَةً ، وَكُلّ تَهْلِيلَةٍ صَدَقَةٌ، وَأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَةٌ ، وَنَهى عَنْ مُنْكَرٍ صَدَقَةٌ، وَفِي بُضْعِ أَحَدِكُمْ صَدَقَةٌ . قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَيَأْتِي أَحَدُنَا شَهْوَتَهُ وَيَكُونُ لَهُ فِيهَا أَجْرٌ؟ قَالَ : أَرَأَيْتُمْ لَوْ وَضَعَهَا فِي حَرَامٍ ، أَكَانَ عَلَيْهِ فِيهَا وِزْرُ؟ فَكَذَلِكَ إِذَا وَضَعَهَا فِي الْحَلَالِ كَانَ لَهُ أَجْرًا. ’’اور حضرت ابوذرؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے کچھ ساتھیوں نے نبی اکرم ﷺ سے عرض کیا، اے اللہ کے رسول! سرمایہ دار اجر وثواب لے گئے، وہ ہماری طرح نماز پڑھتے ہیں، ہماری طرح روزے رکھتے ہیں اور ضرورت سے زائد مالوں کو خرچ کرتے ہیں۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : کیا اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے صدقہ کرنے کی صورت نہیں پیدا کی؟ ایک دفعہ سُبحَانَ اللہ کہنا صدقہ ہے اور ایک دفعہ اللہ اکبر کہنا صدقہ ہے ایک دفعہ الْحَمدُلِلہ کہنا صدقہ ہے اور ایک دفعہ لا الہ الا اللہ کہنا صدقہ ہے، نیکی کی تلقین کرنا صدقہ ہے اور برائی سے روکنا صدقہ ہے۔ اور بیوی سے تعلقات قائم کرنا بھی صدقہ ہے۔ صحابہ کرامؓ نے پوچھا کیا جب ہم میں سے کوئی اپنے نفسانی خواہش (جنسی ضرورت) پوری کرتا ہے، اس میں بھی اسے اجر ملتا ہے؟ آپ نے جواب دیا بتاؤ، اگر وہ اسے حرام جگہ استعمال کرتا ہے، تو کیا اسے اس پر گناہ ہوتا ہے یا نہیں؟ اسی طرح جب وہ اسے جائز محل پر رکھتا ہے تو اسے اجر بھی ملتا ہے۔“ صحیح مسلم، کتاب الزكاة، رقم: 2329
ہم بستری کی دعا
حدیث ۴۰وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسِ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ: لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا أَتَى أَهْلَهُ قَالَ بِاسْمِ اللهِ ، اللَّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ وَجَنَّبٍ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا ، فَقُضِيَ بَيْنَهُمَا وَلَدٌ لَمْ يَضُرهُ. ’’اور حضرت ابن عباسؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اگر تم میں سے کوئی اپنی بیوی کے پاس جاتے وقت یہ دعا پڑھے :”اللہ کے نام کے ساتھ، اے اللہ ! ہمیں شیطان سے محفوظ رکھ اور اس اولاد کو بھی شیطان سے محفوظ رکھ جو تو ہمیں عطا کرے۔‘‘ یقیناً اس جماع سے ان کے مقدر وقسمت میں جو اولاد ہوگی تو شیطان اسے کبھی بھی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔“ صحيح البخارى، كتاب الوضوء، رقم: 141 ، صحیح مسلم، رقم: 1434وَصَلَّى اللَّهُ تَعَالَى عَلَى خَيْرِ خَلْقِهِ مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَصَحْبِهِ أَجْمَعِيْنَ